لفظوں کی تصویر بناتی دل میں قید ہوئی
ایک سمے وہ اچھی لڑکی دل میں قید ہوئی
کورے کاغذ پر کھینچی تھی میں نے اک تصویر
جنگل جنگل اڑتی تتلی دل میں قید ہوئی
اس کے بعد وہی تصویریں سب کو دکھاتا ہوں
خوابوں کی وہ دنیا ساری دل میں قید ہوئی
دل کو دکھاتی ہے پھر بھی کیوں اچھی لگتی ہے
یادوں کی یہ شام سہانی دل میں قید ہوئی
کون سا تارا اس کا گھر ہے سوچ رہا تھا میں
رات پری آنگن میں اتری دل میں قید ہوئی
آوارہ بادل تھے ہم بھی کیا کرتے آخر
ایک کرن گھر میں لے آئی دل میں قید ہوئی
غزل
لفظوں کی تصویر بناتی دل میں قید ہوئی
جینت پرمار