EN हिंदी
لب پہ جھوٹے ترانے ہوتے ہیں | شیح شیری
lab pe jhuTe tarane hote hain

غزل

لب پہ جھوٹے ترانے ہوتے ہیں

فگار اناوی

;

لب پہ جھوٹے ترانے ہوتے ہیں
کیا کریں غم چھپانے ہوتے ہیں

وہ بھی کیسے زمانے ہوتے ہیں
جب قفس آشیانے ہوتے ہیں

یوں ہی آتی نہیں خوشی کی بہار
سیکڑوں غم اٹھانے ہوتے ہیں

زندگی کا کچھ اعتبار نہیں
موت کے سو بہانے ہوتے ہیں

اس طرح بیٹھتا نہیں چھپ کر
جس کو جلوے دکھانے ہوتے ہیں