لب پہ جھوٹے ترانے ہوتے ہیں
کیا کریں غم چھپانے ہوتے ہیں
وہ بھی کیسے زمانے ہوتے ہیں
جب قفس آشیانے ہوتے ہیں
یوں ہی آتی نہیں خوشی کی بہار
سیکڑوں غم اٹھانے ہوتے ہیں
زندگی کا کچھ اعتبار نہیں
موت کے سو بہانے ہوتے ہیں
اس طرح بیٹھتا نہیں چھپ کر
جس کو جلوے دکھانے ہوتے ہیں
غزل
لب پہ جھوٹے ترانے ہوتے ہیں
فگار اناوی