EN हिंदी
لب گداز پہ الفاظ سخت رہتے ہیں | شیح شیری
lab-e-gudaz pe alfaz-e-saKHt rahte hain

غزل

لب گداز پہ الفاظ سخت رہتے ہیں

اقبال کیفی

;

لب گداز پہ الفاظ سخت رہتے ہیں
زبان غیر کے لہجے کرخت رہتے ہیں

کہیں کہیں تو غلاموں سے بھی رہے بد تر
وہ جن کے پاؤں کی ٹھوکر میں تخت رہتے ہیں

رتیں بدلتی ہیں وقت ایک سا نہیں رہتا
تمام عمر نہ بیدار بخت رہتے ہیں

خزاں کا دور بھی آتا ہے ایک دن کیفیؔ
سدا بہار کہاں تک درخت رہتے ہیں