لب گداز پہ الفاظ سخت رہتے ہیں
زبان غیر کے لہجے کرخت رہتے ہیں
کہیں کہیں تو غلاموں سے بھی رہے بد تر
وہ جن کے پاؤں کی ٹھوکر میں تخت رہتے ہیں
رتیں بدلتی ہیں وقت ایک سا نہیں رہتا
تمام عمر نہ بیدار بخت رہتے ہیں
خزاں کا دور بھی آتا ہے ایک دن کیفیؔ
سدا بہار کہاں تک درخت رہتے ہیں
غزل
لب گداز پہ الفاظ سخت رہتے ہیں
اقبال کیفی