لازم ہے اپنے آپ کی امداد کچھ کروں
سینے میں وہ خلا ہے کہ ایجاد کچھ کروں
ہر لمحہ اپنے آپ میں پاتا ہوں کچھ کمی
ہر لمحہ اپنے آپ میں ایزاد کچھ کروں
روکار سے تو اپنی میں لگتا ہوں پائیدار
بنیاد رہ گئی پئے بنیاد کچھ کروں
طاری ہوا ہے لمحۂ موجود اس طرح
کچھ بھی نہ یاد آئے اگر یاد کچھ کروں
موسم کا مجھ سے کوئی تقاضا ہے دم بہ دم
بے سلسلہ نہیں نفس باد کچھ کروں
غزل
لازم ہے اپنے آپ کی امداد کچھ کروں
جون ایلیا