لاکھ خورشید سر بام اگر ہیں تو رہیں
ہم کوئی موم نہیں ہیں کہ پگھل جائیں گے
ہر گلی کوچے میں رسوا ہوئے جن کی خاطر
کیا خبر تھی کہ وہی لوگ بدل جائیں گے
ان کے پیچھے نہ چلو ان کی تمنا نہ کرو
سائے پھر سائے ہیں کچھ دیر میں ڈھل جائیں گے
قافلے نیندوں کے آئے ہیں انہیں ٹھہرا لو
ورنہ یہ دور بہت دور نکل جائیں گے
غزل
لاکھ خورشید سر بام اگر ہیں تو رہیں (ردیف .. ے)
شہریار