EN हिंदी
لاکھ جہاں میں جھوٹوں کی من مانی ہے | شیح شیری
lakh jahan mein jhuTon ki man-mani hai

غزل

لاکھ جہاں میں جھوٹوں کی من مانی ہے

ماجد دیوبندی

;

لاکھ جہاں میں جھوٹوں کی من مانی ہے
سچائی کی اپنی ریت پرانی ہے

لب پر آہ مسلسل آنکھ میں پانی ہے
تنہائی کا ہر لمحہ نقصانی ہے

شور ہمیشہ رہتا ہے اس کوچے میں
دل ہے یا سینے میں اک زندانی ہے

جس کو چاہیں بے عزت کر سکتے ہیں
آپ بڑے ہیں آپ کو یہ آسانی ہے

کمزوروں پر رحمت بن کر چھا جاؤ
میرا قول نہیں حکم ربانی ہے

ہم سب ان کے دامن سے وابستہ ہیں
مشکل میں بھی ہم کو یہ آسانی ہے

تجھ کو زمانہ مجھ سے چھینے نا ممکن
تیرا میرا رشتہ روحانی ہے

میں بھی ان کے مداحوں میں شامل ہوں
اس دنیا پر میری بھی سلطانی ہے

دھرتی امبر یاری اس کی ہے سب سے
ماجدؔ جس کو کہتے ہیں سیلانی ہے