لائق دید وہ نظارا تھا
لاکھ نیزے تھے سر ہمارا تھا
ایک آندھی سی کیوں بدن میں ہے
اس نے شاید ہمیں پکارا تھا
شکریہ ریشمی دلاسے کا
تیر تو آپ نے بھی مارا تھا
بادباں سے الجھ گیا لنگر
اور دو ہاتھ پر کنارا تھا
صاحبو بات دسترس کی تھی
ایک جگنو تھا اک ستارا تھا
آسماں بوجھ ہی کچھ ایسا ہے
سر جھکانا کسے گوارا تھا
اب نمک تک نہیں ہے زخموں پر
دوستوں سے بڑا سہارا تھا

غزل
لائق دید وہ نظارا تھا
مظفر حنفی