EN हिंदी
لاغر اتنا ہوں کہ گر تو بزم میں جا دے مجھے | شیح شیری
laghar itna hun ki gar tu bazm mein ja de mujhe

غزل

لاغر اتنا ہوں کہ گر تو بزم میں جا دے مجھے

مرزا غالب

;

لاغر اتنا ہوں کہ گر تو بزم میں جا دے مجھے
میرا ذمہ دیکھ کر گر کوئی بتلا دے مجھے

کیا تعجب ہے جو اس کو دیکھ کر آ جائے رحم
واں تلک کوئی کسی حیلے سے پہنچا دے مجھے

منہ نہ دکھلاوے نہ دکھلا پر بہ انداز عتاب
کھول کر پردہ ذرا آنکھیں ہی دکھلا دے مجھے

یاں تلک میری گرفتاری سے وہ خوش ہے کہ میں
زلف گر بن جاؤں تو شانے میں الجھا دے مجھے