EN हिंदी
لاغر ہیں جسم رنگ ہیں کالے پڑے ہوئے | شیح شیری
laghar hain jism rang hain kale paDe hue

غزل

لاغر ہیں جسم رنگ ہیں کالے پڑے ہوئے

احمد مشتاق

;

لاغر ہیں جسم رنگ ہیں کالے پڑے ہوئے
بالوں پہ گرد پاؤں میں چھالے پڑے ہوئے

اس معرکے میں عشق بچارا کرے گا کیا
خود حسن کو ہیں جان کے لالے پڑے ہوئے

یہ جو بھی ہو بہار نہیں ہے جناب من
کس وہم میں ہیں دیکھنے والے پڑے ہوئے

اس دہر کی کشادہ دری پر نہ جائیے
اندر قدم قدم پہ ہیں تالے پڑے ہوئے

شیشے کے اک گلاس میں نرگس کے پھول ہیں
اک میز پر ہیں چند رسالے پڑے ہوئے