لائق کچھ نا لائق بچے ہوتے ہیں
شعر کہاں سارے ہی اچھے ہوتے ہیں
اوروں کے دکھ میں آنکھیں بھر آتی ہیں
ایسے آنسو خالص سچے ہوتے ہیں
بچوں کی خوشیاں ڈھیروں سکھ دیتی ہیں
ہاتھ میں امیدوں کے لچھے ہوتے ہیں
ہم ہی الٹا سیدھا سوچا کرتے ہیں
رشتے تھوڑے پکے کچے ہوتے ہیں
جب آنکھوں کا ایک بھروسہ ڈھہتا ہے
سپنوں کے لاکھوں پرخچے ہوتے ہیں
میٹھے لوگوں سے مل کر ہم نے جانا
تیکھے کڑوے اکثر سچے ہوتے ہیں

غزل
لائق کچھ نا لائق بچے ہوتے ہیں
پرتاپ سوم ونشی