لائے گا رنگ ضبط فغاں دیکھتے رہو
پھوٹے گی ہر کلی میں زباں دیکھتے رہو
برپا سر حیات ہے اک حشر دار و گیر
دیتا ہے کون کس کو اماں دیکھتے رہو
دم بھر کو آستان تمنا پہ ہے ہجوم
جائے بچھڑ کے کون کہاں دیکھتے رہو
ملنے کو ہے خموشئ اہل جنوں کی داد
اٹھنے کو ہے زمیں سے دھواں دیکھتے رہو
محفل میں ان کی شمع جلی ہے کہ جان و دل
کھلتا ہے کب یہ راز نہاں دیکھتے رہو
ہے برگ گل کو بارش مقراض کے پیام
طرز تپاک اہل جہاں دیکھتے رہو
آئی نگار غم کی صدا ہوشؔ ہم چلے
تم امتیاز سود و زیاں دیکھتے رہو
غزل
لائے گا رنگ ضبط فغاں دیکھتے رہو
ہوش ترمذی