EN हिंदी
لا کے دنیا میں ہمیں زہر فنا دیتے ہیں | شیح شیری
la ke duniya mein hamein zahr-e-fana dete hain

غزل

لا کے دنیا میں ہمیں زہر فنا دیتے ہیں

قدر بلگرامی

;

لا کے دنیا میں ہمیں زہر فنا دیتے ہیں
ہائے اس بھول بھلیاں میں دغا دیتے ہیں

رحم بھی ظلم و ستم سے نہیں خالی ان کا
دامن تیغ سے زخموں کو ہوا دیتے ہیں

دل میں درد آنکھوں میں آشوب جگر میں سوزش
عشق کیا دیتے ہیں اک روگ لگا دیتے ہیں

منعموں کا نہیں دریوزہ گروں پر احساں
آپ کیا دیں گے وہ خالق کا دیا دیتے ہیں

دہن یار کی تعریف لکھی کیا کہنا
قدرؔ تو جھوٹ کو سچ کر کے دکھا دیتے ہیں