کیوں یہ حسرت تھی دل لگانے کی
تھی نہ ہمت اگر نبھانے کی
مانگ کر ہم سے لے لیا ہوتا
کیا ضرورت تھی دل چرانے کی
کون آئے گا بھول کر رستہ
دل کو کیوں ضد ہے گھر سجانے کی
رنگ تم بھی بدلتے ہو پل پل
خوب تصویر ہو زمانے کی
کیا مزا ان سے روٹھنے کا سدا
جن کو فرصت نہیں منانے کی
غزل
کیوں یہ حسرت تھی دل لگانے کی
صدا انبالوی