کیوں اجڑ جاتی ہے دل کی محفل
یہ دیا کون بجھا دیتا ہے
وہ نہیں دیکھتے ساحل کی طرف
جن کو طوفان صدا دیتا ہے
شور دن کو نہیں سونے دیتا
شب کو سناٹا جگا دیتا ہے
تم تو کہتے تھے کہ رت کا جادو
دشت میں پھول کھلا دیتا ہے
اس کی مرضی ہے وہ ہر راحت میں
رنج تھوڑا سا ملا دیتا ہے
دکھ تو دیتا ہے ترا غم لیکن
دل کو اکسیر بنا دیتا ہے
تجھ سے پہلے دل بے تاب مجھے
تیری آمد کا پتا دیتا ہے
جان من ایک حسیں چہرہ بھی
ساری محفل کو سجا دیتا ہے
اب تسلی بھی اذیت ہے مجھے
اب دلاسا بھی رلا دیتا ہے

غزل
کیوں اجڑ جاتی ہے دل کی محفل (ردیف .. ے)
سیف الدین سیف