EN हिंदी
کیوں ترے ساتھ رہیں عمر بسر ہونے تک | شیح شیری
kyun tere sath rahin umr basar hone tak

غزل

کیوں ترے ساتھ رہیں عمر بسر ہونے تک

رحمان فارس

;

کیوں ترے ساتھ رہیں عمر بسر ہونے تک
ہم نہ دیکھیں گے عمارت کو کھنڈر ہونے تک

تم تو دروازہ کھلا دیکھ کے در آئے ہو
تم نے دیکھا نہیں دیوار کو در ہونے تک

چپ رہیں آہ بھریں چیخ اٹھیں یا مر جائیں
کیا کریں بے خبرو تم کو خبر ہونے تک

ہم پہ کر دھیان ارے چاند کو تکنے والے
چاند کے پاس تو مہلت ہے سحر ہونے تک

حال مت پوچھیے کچھ باتیں بتانے کی نہیں
بس دعا کیجے دعاؤں میں اثر ہونے تک

سگ آوارہ کے مانند محبت کے فقیر
در بدر ہوتے رہے شہر بدر ہونے تک

آپ مالی ہیں نہ سورج ہیں نہ موسم پھر بھی
بیج کو دیکھتے رہیے گا ثمر ہونے تک

دشت خاموش میں دم سادھے پڑا رہتا ہے
پاؤں کا پہلا نشاں راہگزر ہونے تک

فانی ہونے سے نہ گھبرائیے فارسؔ کہ ہمیں
ان گنت مرتبہ مرنا ہے امر ہونے تک