EN हिंदी
کیوں صبا کی نہ ہو رفتار غلط | شیح شیری
kyun saba ki na ho raftar ghalat

غزل

کیوں صبا کی نہ ہو رفتار غلط

باقی صدیقی

;

کیوں صبا کی نہ ہو رفتار غلط
گل غلط غنچے غلط خار غلط

ہم‌ نواؤں کی نہیں کوئی کمی
بات کیجے سر بازار غلط

وقت الٹ دے نہ بساط ہستی
چال ہم چلتے ہیں ہر بار غلط

دل کے سودے میں کوئی سود نہیں
جنس ہے خام خریدار غلط

ہر طرف آگ لگی ہے باقیؔ
مشورہ دیتی ہے دیوار غلط