کیوں صبا کی نہ ہو رفتار غلط
گل غلط غنچے غلط خار غلط
ہم نواؤں کی نہیں کوئی کمی
بات کیجے سر بازار غلط
وقت الٹ دے نہ بساط ہستی
چال ہم چلتے ہیں ہر بار غلط
دل کے سودے میں کوئی سود نہیں
جنس ہے خام خریدار غلط
ہر طرف آگ لگی ہے باقیؔ
مشورہ دیتی ہے دیوار غلط
غزل
کیوں صبا کی نہ ہو رفتار غلط
باقی صدیقی