EN हिंदी
کیوں نہ لے گلشن سے باج اس ارغواں سیما کا رنگ | شیح شیری
kyun na le gulshan se baj us arghawan-sima ka rang

غزل

کیوں نہ لے گلشن سے باج اس ارغواں سیما کا رنگ

میر محمدی بیدار

;

کیوں نہ لے گلشن سے باج اس ارغواں سیما کا رنگ
گل سے ہے خوش رنگ تر اس کے حنائی پا کا رنگ

جوں ہی منہ پر سے اٹھا دی باغ میں آ کر نقاب
اڑ گیا رنگ چمن دیکھ اس رخ زیبا کا رنگ

سر پہ دستار بسنتی بر میں جامہ قرمزی
کھب گیا دل میں ہمارے اس گل رعنا کا رنگ

آج ساقی دیکھ تو کیا ہے عجب رنگین ہوا
سرخ مے کالی گھٹا اور سبز ہے مینا کا رنگ

دے تو اس ابر سیہ میں جام جلدی سے مجھے
دل بھرا آتا ہے میرا دیکھ کر صہبا کا رنگ

جس طرف دیکھوں ہوں اب بیدارؔ تیرے اشک سے
ہو رہا ہے سرخ یکسر دامن صحرا کا رنگ