EN हिंदी
کیوں میں بار دگر جاؤں | شیح شیری
kyun main bar-e-digar jaun

غزل

کیوں میں بار دگر جاؤں

نادیہ عنبر لودھی

;

کیوں میں بار دگر جاؤں
پھر سے اس کے در جاؤں

تجھ آنکھوں سے جہاں دیکھوں
بے رنگی سے ڈر جاؤں

تو چاہے تو جی اٹھوں
تو چاہے تو مر جاؤں

میں بے انت سمندر ہوں
کیسے دریا میں اتر جاؤں

چادر شب ہوں میں تیری
تو اوڑھے تو سنور جاؤں

خواب نہ دیکھوں تو عنبرؔ
شاید میں بھی مر جاؤں