EN हिंदी
کیوں ڈھونڈھتی رہتی ہوں اسے سارے جہاں میں | شیح شیری
kyun DhunDhti rahti hun use sare jahan mein

غزل

کیوں ڈھونڈھتی رہتی ہوں اسے سارے جہاں میں

صبا نصرت

;

کیوں ڈھونڈھتی رہتی ہوں اسے سارے جہاں میں
وہ شخص کہ رہتا ہے مرے دل کے مکاں میں

میں وہ نہیں کہتے ہیں جو کچھ اور کریں اور
جو کچھ ہے مرے دل میں وہی میرے بیاں میں

یارب تری رحمت جو کبھی جوش میں آئے
میں سوچ بھی پاؤں نہ کبھی وہم و گماں میں

کیا ذکر کہ اس زیست میں کچھ کھویا کہ پایا
اب کچھ بھی تو رکھا نہیں اس سود و زیاں میں

مصروف ہوں اتنی کہ توجہ نہیں دیتی
دیتا ہے صدا کوئی مجھے قریۂ جاں میں

وہ سنگ کبھی موم کی صورت بنے نصرتؔ
اب اتنا اثر لاؤں کہاں اپنی زباں میں