EN हिंदी
کیوں چھپاتے ہو کدھر جانا ہے | شیح شیری
kyun chhupate ho kidhar jaana hai

غزل

کیوں چھپاتے ہو کدھر جانا ہے

بلوان سنگھ آذر

;

کیوں چھپاتے ہو کدھر جانا ہے
دشت سے کہہ دو کہ گھر جانا ہے

مجھ میں بھی پہلے اٹھیں گے طوفاں
پھر خموشی کو پسر جانا ہے

کوئی کہتا ہے کہ میں ملبہ ہوں
کسی نے مجھ کو کھنڈر جانا ہے

خاک تو خاک پہ آ بیٹھے گی
خاک کو اڑ کے کدھر جانا ہے

اس کی نادانی تو دیکھو آذرؔ
پھر سے دیوار کو در جانا ہے