EN हिंदी
کیوں بند سب کھلے ہیں کیوں چیر اٹپٹا ہے | شیح شیری
kyun band sab khule hain kyun chir aTpaTa hai

غزل

کیوں بند سب کھلے ہیں کیوں چیر اٹپٹا ہے

آبرو شاہ مبارک

;

کیوں بند سب کھلے ہیں کیوں چیر اٹپٹا ہے
کیا قتل کوں ہمارے اب ٹھاٹھ یوں ٹھٹھا ہے

اس وقت میں پیارے ہم کوں شراب دیجے
دیکھو تو کیا ہوا ہے ریجھو تو کیا گھٹا ہے

برہن کے نین رو رو جوگی برن ہوئے ہیں
کاجر بھبھوت انجھو مالا پلک جٹا ہے

خواہ لاٹھیوں سیں مارو خواہ خاک میں لتھاڑو
عاشق کا دل پیارے چوگان کا بٹا ہے

لب کوں انکھیوں کوں مکھ کوں بر کوں کمر کوں قد کوں
ان سب کو چاہتا ہے ٹکڑے ہو دل بٹا ہے

سامان عیش ہم کوں اسباب غم ہوئے ہیں
خون جگر ہے صہبا بخت سیہ گھٹا ہے

کیا رنگ ہے تمہارے رخسار کا سریجن
جس پر نظر کرے سیں گل کا جگر پھٹا ہے

عاشق کی آبروؔ ہے خواری میں جان دینا
نامرد وہ کہاوے جو عشق سیں ہٹا ہے