EN हिंदी
کیا تجھ پر بھی بے چینی سی طاری ہے | شیح شیری
kya tujh par bhi bechaini si tari hai

غزل

کیا تجھ پر بھی بے چینی سی طاری ہے

پونم یادو

;

کیا تجھ پر بھی بے چینی سی طاری ہے
مجھ پر تو یہ ہجر بہت ہی بھاری ہے

بھاگو بھاگو دنیا کے پیچھے بھاگو
مجھ کو مجھ میں رہنے کی بیماری ہے

بے ادبی کی بات ادب سے کرتے ہیں
کم ظرفوں میں کس حد تک مکاری ہے

جس شہرت پر تم اتنا اتراتے ہو
میں نے اس کو ہر دم ٹھوکر ماری ہے

تیرا غم ہے جو لکھواتا رہتا ہے
ورنہ مجھ میں کب اتنی فن کاری ہے