کیا ملا تم کو مرے عشق کا چرچا کر کے
تم بھی رسوا ہوئے آخر مجھے رسوا کر کے
مجھ پہ تلوار کا احساں نہ ہوا خوب ہوا
مار ڈالا تری آنکھوں نے اشارا کر کے
نگہ شوق کو مانع نہیں پردہ کوئی
آپ جائیں گے کہاں آنکھ سے پردا کر کے
تم نے کی وعدہ خلافی تو کوئی بات نہیں
سبھی معشوق مکر جاتے ہیں وعدا کر کے
ہر مرض کے لیے خالق نے دوا پیدا کی
مجھ کو بیمار کیا تجھ کو مسیحا کر کے
اڑ گیا رنگ جو مہندی کا تو کیا غم ان کو
پھر جما لیں گے ابھی خون تمنا کر کے
شکر اس بندہ نوازی کا ادا کیا ہو جلیلؔ
مرے سرکار نے رکھا مجھے اپنا کر کے

غزل
کیا ملا تم کو مرے عشق کا چرچا کر کے
جلیلؔ مانک پوری