EN हिंदी
کیا مزا ہو جو کسی سے تجھے الفت ہو جائے | شیح شیری
kya maza ho jo kisi se tujhe ulfat ho jae

غزل

کیا مزا ہو جو کسی سے تجھے الفت ہو جائے

مرزا محمد تقی ہوسؔ

;

کیا مزا ہو جو کسی سے تجھے الفت ہو جائے
جی کڑھے فکر رہے میری سی حالت ہو جائے

تیرا بیمار دم نزع یہ مانگے تھا دعا
دیکھ لوں پھر اسے گر تھوڑی سی مہلت ہو جائے

جائیو مت تو صبا باغ سے زنداں کی طرف
مجھ کو ڈر ہے نہ اسیروں پہ قیامت ہو جائے

اے دل اک دن تو گزر کر طرف اہل قبور
تاکہ دیکھے سے انہوں کے تجھے عبرت ہو جائے

دیکھ تصویر کو مجنوں کی ہوسؔ رشک نہ کر
چاہئے عشق میں تیری بھی یہ صورت ہو جائے