کیا خبر تھی منحرف اہل جہاں ہو جائیں گے
ہوتے ہوتے مہرباں نا مہرباں ہو جائیں گے
مسکرا کر ان کا ملنا اور بچھڑنا روٹھ کر
بس یہی دو لفظ اک دن داستاں ہو جائیں گے
عشق صادق ہے تو اپنے عزم منزل کی قسم
ہر قدم پر ساتھ لاکھوں کارواں ہو جائیں گے
یہ مآل عشق ہوگا یہ کسے معلوم تھا
دل کے نغمے ایک دن آہ و فغاں ہو جائیں گے
گر ترنم پر ہی دانشؔ منحصر ہے شاعری
پھر تو دنیا بھر کے شاعر نغمہ خواں ہو جائیں گے

غزل
کیا خبر تھی منحرف اہل جہاں ہو جائیں گے
دانشؔ علیگڑھی