EN हिंदी
کیا خبر تھی منحرف اہل جہاں ہو جائیں گے | شیح شیری
kya KHabar thi munharif ahl-e-jahan ho jaenge

غزل

کیا خبر تھی منحرف اہل جہاں ہو جائیں گے

دانشؔ علیگڑھی

;

کیا خبر تھی منحرف اہل جہاں ہو جائیں گے
ہوتے ہوتے مہرباں نا مہرباں ہو جائیں گے

مسکرا کر ان کا ملنا اور بچھڑنا روٹھ کر
بس یہی دو لفظ اک دن داستاں ہو جائیں گے

عشق صادق ہے تو اپنے عزم منزل کی قسم
ہر قدم پر ساتھ لاکھوں کارواں ہو جائیں گے

یہ مآل عشق ہوگا یہ کسے معلوم تھا
دل کے نغمے ایک دن آہ و فغاں ہو جائیں گے

گر ترنم پر ہی دانشؔ منحصر ہے شاعری
پھر تو دنیا بھر کے شاعر نغمہ خواں ہو جائیں گے