EN हिंदी
کیا خبر تھی کہ ترے ساتھ یہ دنیا ہوگی | شیح شیری
kya KHabar thi ki tere sath ye duniya hogi

غزل

کیا خبر تھی کہ ترے ساتھ یہ دنیا ہوگی

انجم صدیقی

;

کیا خبر تھی کہ ترے ساتھ یہ دنیا ہوگی
میری جانب مری تقدیر ہی تنہا ہوگی

آرزو کی یہ سزا ہے کہ زمانہ ہے خلاف
ان سے ملنے کی خدا جانے سزا کیا ہوگی

مرمریں جسم کا چرچا لب و رخسار کی بات
میری کوئی تو غزل ان کا سراپا ہوگی

اشک غم پینے میں تکلیف تو ہوتی ہے مگر
سوچتا ہوں کہ محبت تری رسوا ہوگی

نامہ بر بھی ہے طرف دار اب ان کا انجمؔ
میرے حالات کی اب ان کو خبر کیا ہوگی