کیا خبر تھی اک بلائے ناگہانی آئے گی
نامرادی کی نشانی یہ جوانی آئے گی
سب کہیں گے کون کرتا ہے ہمارے راز فاش
جب مرے لب پر محبت کی کہانی آئے گی
نامرادی سے کہو منہ پھیر لے اپنا ذرا
میری دنیا میں عروس کامرانی آئے گی
جب خزاں کی نذر ہو جائے گی دنیا سے شباب
یاد اخترؔ یہ ستم آرا جوانی آئے گی
غزل
کیا خبر تھی اک بلائے ناگہانی آئے گی
اختر انصاری