کیا کہیں اور دل کے بارے میں
ہم ملازم ہیں اس ادارے میں
اک نظر میرے دیکھ لینے سے
کیا کمی آ گئی نظارے میں
بس کہ خود پر یقین ہے اپنا
کیا کہیں اور خدا کے بارے میں
روشنی منتقل ہوئی کیسے
اس ستارے سے اس ستارے میں
کیا حقیقت ہے کار دنیا کی
کیا منافع ہے اس خسارے میں
غزل
کیا کہیں اور دل کے بارے میں
کاشف حسین غائر