کیا ہوا حسن ہے ہم سفر یا نہیں
عشق منزل ہی منزل ہے رستہ نہیں
دو پرندے اڑے آنکھ نم ہو گئی
آج سمجھا کہ میں تجھ کو بھولا نہیں
ترک مے کو ابھی دن ہی کتنے ہوئے
کچھ کہا مے کو زاہد تو اچھا نہیں
ہر نظر میری بن جاتی زنجیر پا
اس نے جاتے ہوئے مڑ کے دیکھا نہیں
چھوڑ بھی دے مرا ساتھ اے زندگی
مجھ کو تجھ سے ندامت ہے شکوہ نہیں
تو نے توبہ تو کر لی مگر اے خمارؔ
تجھ کو رحمت پہ شاید بھروسہ نہیں
غزل
کیا ہوا حسن ہے ہم سفر یا نہیں
خمارؔ بارہ بنکوی