EN हिंदी
کیا ہوا حسن ہے ہم سفر یا نہیں | شیح شیری
kya hua husn hai ham-safar ya nahin

غزل

کیا ہوا حسن ہے ہم سفر یا نہیں

خمارؔ بارہ بنکوی

;

کیا ہوا حسن ہے ہم سفر یا نہیں
عشق منزل ہی منزل ہے رستہ نہیں

دو پرندے اڑے آنکھ نم ہو گئی
آج سمجھا کہ میں تجھ کو بھولا نہیں

ترک مے کو ابھی دن ہی کتنے ہوئے
کچھ کہا مے کو زاہد تو اچھا نہیں

ہر نظر میری بن جاتی زنجیر پا
اس نے جاتے ہوئے مڑ کے دیکھا نہیں

چھوڑ بھی دے مرا ساتھ اے زندگی
مجھ کو تجھ سے ندامت ہے شکوہ نہیں

تو نے توبہ تو کر لی مگر اے خمارؔ
تجھ کو رحمت پہ شاید بھروسہ نہیں