کیا ہوتا ہے خزاں بہار کے آنے جانے سے
سب موسم ہیں دل کھلنے اور دل مرجھانے سے
ایک دیا کب روک سکا ہے رات کو آنے سے
لیکن دل کچھ سنبھلا تو اک دیا جلانے سے
جو پھولوں اور کانٹوں کی پہچان نہیں رکھتا
پھول نہیں رکتے گھر اس کا بھی مہکانے سے
جلتے نظر نہیں آئے اور جل کر خاک ہوئے
دور کا رشتہ اپنا بھی نکلا پروانے سے
کچی عمر میں اور ساون میں کیسے باز آئیں
آنکھیں جگمگ کرنے سے آنچل لہرانے سے
کتنا اچھا لگتا ہے اک عام سا چہرہ بھی
صرف محبت بھرا تبسم لب پر لانے سے
گئے دنوں میں رونا بھی تو کتنا سچا تھا
دل ہلکا ہو جاتا تھا جب اشک بہانے سے
بھیگی رات کا سناٹا کرتا ہے وہی باتیں
زخم ہرے ہوتے ہیں جو باتیں یاد آنے سے
غزل
کیا ہوتا ہے خزاں بہار کے آنے جانے سے
حسن اکبر کمال