EN हिंदी
کیا ہو گیا کیسی رت پلٹی مرا چین گیا مری نیند گئی | شیح شیری
kya ho gaya kaisi rut palTi mera chain gaya meri nind gai

غزل

کیا ہو گیا کیسی رت پلٹی مرا چین گیا مری نیند گئی

فرید جاوید

;

کیا ہو گیا کیسی رت پلٹی مرا چین گیا مری نیند گئی
کھلتی ہی نہیں اب دل کی کلی مرا چین گیا مری نیند گئی

میں لاکھ رہوں یوں ہی خاک بسر شاداب رہیں ترے شام و سحر
نہیں اس کا مجھے شکوہ بھی کوئی مرا چین گیا مری نیند گئی

میں کب سے ہوں آس لگائے ہوئے اک شمع امید جلائے ہوئے
کوئی لمحہ سکوں کا ملے تو سہی مرا چین گیا مری نیند گئی

جاویدؔ کبھی میں شاداں تھا مرے ساتھ طرب کا طوفاں تھا
پھر زندگی مجھ سے روٹھ گئی مرا چین گیا مری نیند گئی