کیا ہجر میں جی نڈھال کرنا
کچھ ذکر شب وصال کرنا
جو کچھ بھی گزر رہی ہے سہہ لو
کچھ اس سے نہ عرض حال کرنا
غم اس کے عطا کئے ہوئے ہیں
غم کا نہ کبھی ملال کرنا
میں تم سے بچھڑ کے جی سکوں گا
ایسا نہ کبھی خیال کرنا
جس طرح جیے ہیں ہم جہاں میں
پیش ایسی کوئی مثال کرنا
میں جس کا جواب نہ دے پاؤں
ایسا بھی کوئی سوال کرنا
تم ساتھ رہے تو ہم نے والیؔ
سیکھا ہی نہیں کمال کرنا
غزل
کیا ہجر میں جی نڈھال کرنا
والی آسی