کیا ہے اونچائی محبت کی بتاتے جاؤ
پنچھیوں اڑ کے یوں ہی خواب دکھاتے جاؤ
پیڑ پتھر کا جواب آج بھی دیتے پھل سے
چوٹ کھاؤ بھلے پر رشتہ نبھاتے جاؤ
یوں بھی پیغام محبت کا پہنچ جائے گا
ساتھ انساں کے پرندوں کو بساتے جاؤ
شہر میں کام بہت سارے سمے لیکن کم
مت کرو بات مگر ہاتھ ہلاتے جاؤ
اک دو مت بھید تو ہر گھر میں ہوا کرتے ہیں
ان کو نیتا جی ہوا مت دو بجھاتے جاؤ
گاؤں میں ناؤ تھی کاغذ کی سفر آساں تھا
اک مسافر ہوں یہاں راہ دکھاتے جاؤ
گالیاں ایسے ہی دو مجھ کو ہمیشہ آتشؔ
غلطیاں میری اسی طرح بتاتے جاؤ
غزل
کیا ہے اونچائی محبت کی بتاتے جاؤ
آتش اندوری