EN हिंदी
کیا بلا سحر ہیں سجن کے نین | شیح شیری
kya bala sehr hain sajan ke nayan

غزل

کیا بلا سحر ہیں سجن کے نین

سراج اورنگ آبادی

;

کیا بلا سحر ہیں سجن کے نین
ہے خجل جس انگے ہرن کے نین

مجھ پہ کرتے ہیں یار کا جادو
اس ستم گار سحر فن کے نین

گردش مے سوں آج فارغ ہے
جن نے دیکھے ہیں خوش نین کے نین

آرزو میں تری اے نور نظر
منتظر ہوں کھلے ہیں من کے نین

شور ڈالے ہیں سارے عالم میں
دلبر شکریں سخن کے نین

گل نرگس اگر نہیں دیکھا
دیکھ یکبار گل بدن کے نین

کیوں نہ ہوئے ہجر بے خبر سوں سراجؔ
ہوش کھوتے ہیں من ہرن کے نین