کیا بدل دو گے تم اک نظر سے
بے قراری تو ہے عمر بھر سے
دوستو شہر جاں جل رہا ہے
اب کہاں جاؤ گے اور کدھر سے
زخم ہیں دل پہ کیا کیا نہ دیکھو
پھول چن لو لب نغمہ گر سے
جاگ کر رات ہم نے گزاری
پوچھ لو کاروان سحر سے
ظلمت شب ہے جاویدؔ اور ہم
چاند نکلے نہ جانے کدھر سے
غزل
کیا بدل دو گے تم اک نظر سے
فرید جاوید