EN हिंदी
کیا بدل دو گے تم اک نظر سے | شیح شیری
kya badal doge tum ek nazar se

غزل

کیا بدل دو گے تم اک نظر سے

فرید جاوید

;

کیا بدل دو گے تم اک نظر سے
بے قراری تو ہے عمر بھر سے

دوستو شہر جاں جل رہا ہے
اب کہاں جاؤ گے اور کدھر سے

زخم ہیں دل پہ کیا کیا نہ دیکھو
پھول چن لو لب نغمہ گر سے

جاگ کر رات ہم نے گزاری
پوچھ لو کاروان سحر سے

ظلمت شب ہے جاویدؔ اور ہم
چاند نکلے نہ جانے کدھر سے