کوفۂ شب نے جو تعبیر کی حد جاری کی
میں نے جلتے ہوئے خوابوں کی عزا داری کی
وقت نے اس کے مقدر میں لکھی تاریکی
جس نے چڑھتے ہوئے سورج کی طرف داری کی
دل دھڑکنے پہ مصر تھا سو دھڑکتا ہی گیا
لمحۂ دید کی آنکھوں نے نگہ داری کی
طاق ہر چشم پہ خوابوں کے دیے بجھ سے گئے
کچھ ہوا ایسی چلی شہر میں بے داری کی
سکھ کا کردار نبھانے کے لیے عمر تمام
میں نے روتی ہوئی آنکھوں سے اداکاری کی

غزل
کوفۂ شب نے جو تعبیر کی حد جاری کی
محسن چنگیزی