EN हिंदी
کوچہ ہائے دل و جاں کی تیرہ شبو آس مرتی نہیں | شیح شیری
kucha-ha-e-dil-o-jaan ki tira-shabo aas marti nahin

غزل

کوچہ ہائے دل و جاں کی تیرہ شبو آس مرتی نہیں

سیماب ظفر

;

کوچہ ہائے دل و جاں کی تیرہ شبو آس مرتی نہیں
آخری سانس بھرتے ستارو سنو آس مرتی نہیں

چشم گریاں ذرا تھم بھی جا اشک میں دل بھی بہہ جائے گا
صبر صحرائے وحشت کے ماتم گرو آس مرتی نہیں

درد اٹھنے سے دل کے شرارے کہاں بجھ سکے ہیں کبھی
لاکھ روشن نگاہوں میں خوں لا بھرو آس مرتی نہیں

والیٔ شہر نغموں کا قاتل بجا پر ہمیں غم ہے کیا
فکر زندہ ہو جب تک مرے شاعرو آس مرتی نہیں

تم سے پہلے بھی خوابوں کی گردن اڑانے بڑے آئے تھے
سر کٹے خواب چلا اٹھے دوستو آس مرتی نہیں

راکھ بن جل بجھے پر یہ دل سے دھواں اب بھی اٹھتا ہے کیوں
آنکھ میں دیکھنے کی سکت ہو نہ ہو آس مرتی نہیں