کچھ تو وفور شوق میں باعث امتیاز ہو
میری نظر کے سامنے ان کی حریم ناز ہو
سوز درون و آہ دل عشق میں دونوں ایک ہیں
ہم کو تو اک سرور ہے سوز ہو یا کہ ساز ہو
وہ دل نظارہ کوش تیرا یہ ذوق بے خودی
جلوے کی تاب ہو نہ ہو ان کی حریم ناز ہو
ناز ہے شوق آفریں شوق ہے شورش دماغ
حسن ہے آرزو پسند عشق جنوں نواز ہو
ذوق طلب کو عشق نے طرفہ سبق یہ دے دیا
نالۂ دل خراش بن آہ جگر گداز ہو
دل کی تڑپ میں اے خدا کچھ تو ہو ذوق عافیت
درد وہ دے جو عشق میں باعث امتیاز ہو
فرحتؔ آرزو پسند درس نیاز عشق نے
کوچۂ معرفت میں آ شیفتہ مجاز ہو
غزل
کچھ تو وفور شوق میں باعث امتیاز ہو
فرحت کانپوری