EN हिंदी
کچھ تو دیکھیں اثر چراغ چلے | شیح شیری
kuchh to dekhen asar charagh chale

غزل

کچھ تو دیکھیں اثر چراغ چلے

شوق ماہری

;

کچھ تو دیکھیں اثر چراغ چلے
بجھ ہی جائے مگر چراغ جلے

مسکرا کر یہ کس نے دیکھ لیا
رہ گزر رہ گزر چراغ جلے

اتنی ہی اور تیرگی پھیلی
شہر میں جس قدر چراغ جلے

کون جانے کہ کن امیروں پر
شام سے تا سحر چراغ جلے

قابل دید ہے یہ عالم بھی
اس طرف دل ادھر چراغ جلے

ساری بستی دھوئیں میں ڈوب گئی
شہر میں اس قدر چراغ جلے

شوقؔ آندھی ہے آج زوروں پر
آج ہر گام پر چراغ جلے