EN हिंदी
کچھ سبیل رزق ہو پھر کہیں مکاں بھی ہو | شیح شیری
kuchh sabil-e-rizq ho phir kahin makan bhi ho

غزل

کچھ سبیل رزق ہو پھر کہیں مکاں بھی ہو

شفق سوپوری

;

کچھ سبیل رزق ہو پھر کہیں مکاں بھی ہو
تو ابھی یہاں نہ آ شہر میں اماں بھی ہو

ساری رات اینٹ سے اینٹ شہر کی بجے
اور بام صبح پر خوش نوا اذاں بھی ہو

اور میری یہ دعا بھی قبول ہو گئی
قتل بھی مجھے کرے مجھ پہ مہرباں بھی ہو

کچھ تو آفت سماوی سے دھیان بھی ہٹے
وہ جو رن پڑا وہاں رن وہی یہاں بھی ہو

خواب لے کے شہر میں آئے ہو نئے نئے
خوش مزاج ہو مری طرح خوش گماں بھی ہو

میری اپنی مرضی کے رنگ ہوں فضاؤں میں
میرے دست میں زمیں ہے تو آسماں بھی ہو