EN हिंदी
کچھ ساتھ دیا میرا دوا نے نہ دعا نے | شیح شیری
kuchh sath diya mera dawa ne na dua ne

غزل

کچھ ساتھ دیا میرا دوا نے نہ دعا نے

پروین شیر

;

کچھ ساتھ دیا میرا دوا نے نہ دعا نے
اب جائیں کہاں ڈھونڈنے جینے کے بہانے

فرہاد بھی واقف نہیں اب کوہ کنی سے
بے کار ہیں فرسودہ محبت کے فسانے

اس دیدۂ پر نم میں ہے رقصاں ترا پرتو
مہتاب لٹاتا ہے سمندر پہ خزانے