کچھ ساتھ دیا میرا دوا نے نہ دعا نے
اب جائیں کہاں ڈھونڈنے جینے کے بہانے
فرہاد بھی واقف نہیں اب کوہ کنی سے
بے کار ہیں فرسودہ محبت کے فسانے
اس دیدۂ پر نم میں ہے رقصاں ترا پرتو
مہتاب لٹاتا ہے سمندر پہ خزانے
غزل
کچھ ساتھ دیا میرا دوا نے نہ دعا نے
پروین شیر