EN हिंदी
کچھ نہیں ہے مگر ہے یہ دنیا | شیح شیری
kuchh nahin hai magar hai ye duniya

غزل

کچھ نہیں ہے مگر ہے یہ دنیا

ناظم نقوی

;

کچھ نہیں ہے مگر ہے یہ دنیا
اپنی اپنی نظر ہے یہ دنیا

اپنے مرکز پہ رقص کرتی ہوئی
اک مسلسل سفر ہے یہ دنیا

ایک پرندے کی زد میں آئی ہوئی
اک پرندے کا گھر ہے یہ دنیا

میں جدھر ہوں ادھر تو بس میں ہوں
تو جدھر ہے ادھر ہے یہ دنیا

اس طرح صبح کو لگاتی ہے
جیسے تازہ خبر ہے یہ دنیا