EN हिंदी
کچھ اس طرح نگاہ سے اظہار کر گئے | شیح شیری
kuchh is tarah nigah se izhaar kar gae

غزل

کچھ اس طرح نگاہ سے اظہار کر گئے

ماہر القادری

;

کچھ اس طرح نگاہ سے اظہار کر گئے
جیسے وہ مجھ کو واقف اسرار کر گئے

اقرار کر دیا کبھی انکار کر گئے
بے خود بنا دیا کبھی ہشیار کر گئے

یکتائی جمال کی حیرت نہ پوچھئے
ہر ماسوا کے وہم سے بے زار کر گئے

کچھ اس ادا سے جلوۂ معنی کی شرح کی
میرے خیال و فکر کو بے کار کر گئے

اللہ رے ان کے جلوۂ رنگیں کی فطرتیں
سارے جہاں کو نقش بہ دیوار کر گئے

وعدے کا ان کے ذکر ہی ماہرؔ فضول ہے
تم کیا کرو گے وہ اگر انکار کر گئے