کچھ ہجر کے موسم نے ستایا نہیں اتنا
کچھ ہم نے ترا سوگ منایا نہیں اتنا
کچھ تیری جدائی کی اذیت بھی کڑی تھی
کچھ دل نے بھی غم تیرا منایا نہیں اتنا
کیوں سب کی طرح بھیگ گئی ہیں تری پلکیں
ہم نے تو تجھے حال سنایا نہیں اتنا
کچھ روز سے دل نے تری راہیں نہیں دیکھیں
کیا بات ہے تو یاد بھی آیا نہیں اتنا
کیا جانئے اس بے سر و سامانی دل نے
پہلے تو کبھی ہم کو رلایا نہیں اتنا
غزل
کچھ ہجر کے موسم نے ستایا نہیں اتنا
عدیم ہاشمی