EN हिंदी
کچھ بھی نہیں ہے پاس تمہاری دعا تو ہے | شیح شیری
kuchh bhi nahin hai pas tumhaari dua to hai

غزل

کچھ بھی نہیں ہے پاس تمہاری دعا تو ہے

آنند سروپ انجم

;

کچھ بھی نہیں ہے پاس تمہاری دعا تو ہے
اس شہر بے چراغ میں اک آسرا تو ہے

ہاتھوں میں میرے چاند ستارے نہیں تو کیا
دل میں ترے یقین کا روشن دیا تو ہے

رستے کی مشکلوں سے ہراساں ہے کس لیے
جس کا نہیں ہے کوئی بھی اس کا خدا تو ہے

کس سے چھپا رہا ہے تو دل کی کہانیاں
وہ حال روز و شب سے ترے آشنا تو ہے

انجمؔ کسی سے لاکھ بہانے کرے مگر
لیکن بچھڑ کے تجھ سے وہ بکھرا ہوا تو ہے