EN हिंदी
کچھ بھی نہ کہنا کچھ بھی نہ سننا لفظ میں لفظ اترنے دینا | شیح شیری
kuchh bhi na kahna kuchh bhi na sunna lafz mein lafz utarne dena

غزل

کچھ بھی نہ کہنا کچھ بھی نہ سننا لفظ میں لفظ اترنے دینا

فرحت احساس

;

کچھ بھی نہ کہنا کچھ بھی نہ سننا لفظ میں لفظ اترنے دینا
مٹی کا یہ پیالہ اپنے آب حیات سے بھرنے دینا

میں بھی محض اک جسم نہیں ہوں تم بھی محض اک روح نہیں ہو
جسم و روح کے عکس کو ان کے آئینے میں اترنے دینا

اپنے جسم کے آئینے سے ہر خاکی چلمن کو ہٹا کر
سامنے بیٹھے رہنا میرے روح کو میری سنورنے دینا

صرف ہوائے محبت ہوں میں آؤں گا اور گزر جاؤں گا
بس اتنا کرنا مجھ کو اپنے اندر سے گزرنے دینا

اور کسی ساحل پر جا کر ابھروں گا ایک اور بدن میں
مٹی چھوڑ رہا ہوں میں مجھ کو دریا میں اترنے دینا

تیز ہوائے تغافل ہو تم میں ہوں گرد و غبار محبت
خوب مزا آئے گا مجھ کو سامنے اپنے بکھرنے دینا

اس احساسؔ کو مت الجھانا کسی بھی بحث فنا و بقا میں
جینا چاہے تو جینے دینا مرنا چاہے تو مرنے دینا