EN हिंदी
کچھ بھی ہو یہ تو مرے یار نہیں ہو سکتا | شیح شیری
kuchh bhi ho ye to mere yar nahin ho sakta

غزل

کچھ بھی ہو یہ تو مرے یار نہیں ہو سکتا

منصور عثمانی

;

کچھ بھی ہو یہ تو مرے یار نہیں ہو سکتا
میں ترا حاشیہ بردار نہیں ہو سکتا

دل سے تم جا تو رہے ہو مگر اتنا سن لو
یہ دریچہ کبھی دیوار نہیں ہو سکتا

رسم اظہار محبت میں ضروری ہی سہی
یہ تماشا سر بازار نہیں ہو سکتا

وصل کی چاہ کروں ہجر میں بھی آہ بھروں
یہ مرے عشق کا معیار نہیں ہو سکتا

اپنی تعریف سنی ہے تو یہ سچ بھی سن لے
تجھ سے اچھا ترا کردار نہیں ہو سکتا