کچھ عجب سا ہوں ستم گر میں بھی
اس پہ کھلتا ہوں بدن بھر میں بھی
نئی ترتیب سے وہ بھی خوش ہے
خوبصورت ہوں بکھر کر میں بھی
آ مرے ساتھ مرے شہر میں آ
جس سے بھاگ آتا ہوں اکثر میں بھی
اب یہ پا پوش انا کاٹتی ہے
لو ہوا اپنے برابر میں بھی
جھلملا لے ابھی عجلت کیا ہے
اور کچھ دیر ہوں چھت پر میں بھی

غزل
کچھ عجب سا ہوں ستم گر میں بھی
رؤف رضا