EN हिंदी
کچھ آنسو رو لینے کے بعد نذر خواب ہو گیا | شیح شیری
kuchh aansu ro lene ke baad nazar-e-KHwab ho gaya

غزل

کچھ آنسو رو لینے کے بعد نذر خواب ہو گیا

قاسم یعقوب

;

کچھ آنسو رو لینے کے بعد نذر خواب ہو گیا
میں تم کو یاد کرتے کرتے گہری نیند سو گیا

رگیں لکیریں ہو گئیں مسام نقطے بن گئے
بدن تمہاری یاد میں حروف نظم ہو گیا

میں بھول آیا کھول کر کتاب عمر پڑھتے وقت
سحاب غم جو گزرا کل ورق ورق بھگو گیا

اب اس کے رتجگوں نے بھی پہن لیا غلاف نیند
جو چلہ کش تھا غار میں ہجوم میں وہ کھو گیا

میں محو شعر گوئی تھا مجھے خبر نہ ہو سکی
کہ میرے ارد گرد بھی زمانہ سارا سو گیا