EN हिंदी
کوئی رسوا کوئی سودائی ہے | شیح شیری
koi ruswa koi saudai hai

غزل

کوئی رسوا کوئی سودائی ہے

عزیز حیدرآبادی

;

کوئی رسوا کوئی سودائی ہے
اک جہاں آپ کا شیدائی ہے

صحبت غیر سے بچئے بچئے
دیکھیے دیکھیے رسوائی ہے

ہر ادا میں ہے حیات جاوید
ہر اشارہ میں مسیحائی ہے